حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مئی 2013 میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک عظیم صحابی ، جناب حجر ابن عدی کی قبر کو تباہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل قصوروار وہ تھے جنھوں نے بقیع میں آئمہ علیہم السلام کی قبروں کو تباہ کیا۔
اور فرمایا کہ اس دن اسلامی دنیا نے ، برصغیر پاک و ہند سے لیکر افریقہ تک ان کے خلاف قیام کیا ، اگر ان کے پاس طاقت ہوتی ، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے روضہ مبارک کو بھی تباہ کرتے، اور کوئی نشانی باقی نہیں چھوڑتے.
ایک اور تلخی امت مسلمہ اور امت اسلامیہ کے درمیان وہ لوگ ہیں، جو اپنے غلیظ ، گھبراہٹ ، پسماندہ اور توہم پرست خیالات کے ذریعے ، عظیم اور ممتاز اسلامی شخصیات کو کافر سمجھتے ہیں ، اور اسلام کے ابتدائی روشن چہروں کو تکفیر قرار دیتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی مصیبت ہے . یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بقیع میں آئمہ علیہم السلام کی قبروں کو تباہ کیا۔ اس دن اسلامی دنیا نے ، برصغیر پاک و ہند سے لیکر افریقہ تک ان کے خلاف قیام کیا ، اگر ان کے پاس طاقت ہوتی ، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے روضہ مبارک کو بھی تباہ کرتے، اور کوئی نشانی باقی نہیں چھوڑتے.
ملاحظہ کریں کہ کیا غلط سوچ ہے ، کیا غلط فہمی کے شکار لوگ ہیں ، یہ اس طرح سے بزرگوں کے احترام کی پامالی اور توہین کرنا چاہتے ہیں ، اور اس کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں!
اس کو جان لو جب انہوں نے بقیع کو منہدم کیا، تو پوری اسلامی دنیا نے ان کے خلاف احتجاج کیا۔
میں نے عرض کیا کہ اسلامی جغرافیائی مشرق ، ہندوستان سے اور اسلامی جغرافیائی کے مغرب تک ، ان کے خلاف متحرک ہوگئے۔
یہ لوگ اس لئے یہ خبیث ترین اقدامات اٹھاتے ہیں کہ وہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جیسے کسی کی قبر پر حاضری دینا ،فاتحہ پڑھنا ، پھول نچھاور کرنا اور اس کے لئے اور اپنے لیے خداوند سے مغفرت طلب کرنا کیا یہ شرک ہے ؟؟
شرک تو یہ ہے کہ انسان برطانوی اور برطانوی انٹیلی جنس پالیسیوں کے ہاتھوں ، اسی طرح سے امریکہ کی سی آئی اے کے آلہ کار بنے ، اور ان اعمال سے ، مسلمانوں کے دلوں کو غمزدہ کرتے ہیں ،
وہ زندہ ظالم کے مقابلے میں اطاعت ، بندگی اور عاجزی کو شرک نہیں سمجھتے ، وہ بزرگوں کے احترام کو شرک سمجھتے ہیں! یہ خود ہی ایک المیہ ہے۔ بدقسمتی سے آج اسلامی دنیا میں کچھ مادی وسائل کی بدولت تکفیریت کا خبیث ترین عمل ، اسلام کیلئے ایک مصیبت ہے۔